ٹیکنالوجی ، کاروباری اور سٹارٹ اپ خبریں

مودی سرکار پر الزام کہ اس نے کوئلہ کاروبار بڑھانے کے لیے مودی حکومت نے اڈانی کو خصوصی مراعات دی: رپورٹ

48

- Advertisement -

الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مودی حکومت نے اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ کو ہندوستان کے سب سے گھنے جنگلات والے علاقے میں سے ایک میں 450 ملین ٹن سے زیادہ کوئلے کے بلاک سے کان کنی کرنے کی اجازت دی، لیکن قانون میں تبدیلی کرکے دوسری کمپنیوں کے لیے ایسا نہیں کیا گیا

نئی دہلی: الجزیرہ میں شائع ہونے والی دی رپورٹرز کلیکٹو کی تحقیقات میں دستاویزوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے پچھلے کچھ وقتوں سےمتنازعہ صنعت کار گوتم اڈانی کو کوئلے کے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے غیرمعمولی طور پر ان کی حمایت کی ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر کی جانب سے اس بات کو یقینی بنانے کے بعد کہ نجی سیکٹر کو کوئلہ بلاک سونپنے کا ایک خصوصی ضابطہ’غیر منصفانہ’ تھا اور اس میں شفافیت کا فقدان تھا، ان کی حکومت نے ایک استثنائی مثال پیش کی۔ اس نے اڈانی انٹرپرائزز لمیٹڈ کو ہندوستان کے سب سے زیادہ گھنے جنگلات والے علاقوں میں سے ایک میں 450 ملین ٹن سے زیادہ کوئلے پر مشتمل بلاک سے کان کنی کرنے کی اجازت دی، لیکن قانون میں تبدیلی کرکے دیگر کمپنیوں کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اڈانی کو 2014 کے سپریم کورٹ کے فیصلے، جس میں204 کوئلہ بلاکوں کی الاٹمنٹ کو رد کر دیا گیا تھا، کے بعد مودی حکومت کی طرف سے متعارف کرائے گئے ایک ضابطہ کے تحت استثنیٰ قرار دیا گیا تھا ۔ رپورٹرز کلیکٹو کے ذریعے حاصل کردہ دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے اس بات کی وضاحت نہیں کی ہے کہ گوتم اڈانی کی ملکیت والے اڈانی گروپ کو یہ خصوصی مراعات کیوں دی گئی۔

- Advertisement -

یہ رپورٹ دی رپورٹرز کلیکٹو کی تحقیقات کا دوسراحصہ ہے۔ پہلا حصہ یہ بتاتا ہے کہ جب ملک کے ٹاپ آڈیٹرز، کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل نے کاروباری گروپوں کے شیل کمپنیاں بنانے اور ہندوستان کے کوئلے کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے ملی بھگت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا تو نریندر مودی حکومت نے کس طرح اس کونظر انداز کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آر پی–سنجیو گوینکا(آر پی–ایس جی) گروپ جو بجلی،آئی ٹی، تعلیم، خوردہ اور میڈیامیں کام کرنے والے 4 بلین ڈالر کا ریونیو گروپ ہے، کومغربی بنگال میں کوئلے کی کان کی نیلامی میں ہیرا پھیری کی اجازت دی تھی۔

دوسری طرف مودی حکومت پر اڈانی گروپ کی مدد کرنے کا الزام لگا رہی کانگریس نے بدھ کو اپنی ‘ہم اڈانی کے ہیں کون’ سوال سیریز کے تحت کوئلے کی کانوں کی الاٹمنٹ پر سوالات اٹھائے۔

دی ہندو کے مطابق، کانگریس نے مارچ 2015 کی ایک پیش رفت کی طرف اشارہ کیا، جب سپریم کورٹ کے سابقہ کوئلہ بلاک مختص کو ردکرنے کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے حکومت نے کول مائنز (خصوصی دفعات) ایکٹ کو متعارف کرایا تھا، لیکن اس قانون میں ایک خامی چھوڑ دی ، جس سے بی  جے پی کی ریاستی حکومتوں کے ذریعے اڈانی گروپ کو مائن ڈیولپر اور آپریٹر (ایم ڈی او) کے طور پر دوبارہ منتخب کیا گیا۔ ویب ڈیسک

- Advertisement -

- Advertisement -

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.