ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن (ڈی سی او) جنرل اسمبلی 2023 کے اختتام پر ڈیجیٹل تقسیم کا خلاء بھرنے کیلئے پاکستان سمیت13 ممالک کا اشتراک گہرا کرنے پر زور
ڈیجیٹل معیشت مساوی انداز سے ترقی کی جانب گامزن مستقبل کی تشکیل میں کردار ادا کرے گی
- Advertisement -
ریاض، سعودی عرب : ڈیجیٹل خوشحالی کے فروغ کے لئے کوشاں بین الاقوامی ادارہ، ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن (ڈی سی او) کے زیراہتمام دوسری جنرل اسمبلی کامیابی سے ریاض میں اختتام پذیر ہوگئی، جس کے اختتام پر وزارتی اعلامیہ میں تمام ممالک کے مابین ڈیجیٹل تقسیم ختم کرنے کے لئے اشتراک پر زور دیا گیا۔
ڈی سی او وزارتی لائحہ عمل 13 رکنی ریاستوں کی طرف سے جاری کیا گیا جس میں اس بات کی اہمیت کا اعتراف کیا گیا کہ ڈیجیٹل معیشت مساوی انداز سے ترقی کی جانب گامزن مستقبل کی تشکیل میں کردار ادا کرے گی۔ اس کے علاوہ، کامیاب طریقوں کو فروغ دینے، گہرے نتائج کے حامل اقدامات، اور بین الاقوامی مکالمہ بڑھانے پر بھی زور دیا گیاجن کی بدولت یہ تمام اقوام مساوی، پائیدار، اور جامع انداز سے ڈیجیٹل معیشت تخلیق کرنے کی اہل ہوسکیں گی۔
ڈی سی او کا دی جنرل اسمبلی پہلا اجلاس ہے جس نے ڈی سی او کی رکن ریاستوں کے وفود، ڈی سی او کے شراکتی مبصرین، اور ڈیجیٹل معیشت میں دیگر بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو عملاََاکھٹا کیا گیا۔ اس اسمبلی میں بنگلہ دیش کے وزیر مملکت برائے انفارمیشن و کمیونکیشن ٹیکنالوجی عزت مآب زنید احمد پالاک، قطر کے وزیر مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی عزت مآب محمد المانی نے بطور مہمان شرکت کی۔
ڈی سی او نے باہمی کاوشیں اور پائیدار حل کی تیاری کے لئے بین الاقوامی تعاون پر زور دیا،جس میں خاص طور پر مختلف شعبوں میں اہم مسائل کے حل سامنے آتے ہیں، جیسے پالیسی و ریگولیشنز، مائیکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائز (ایم ایس ایم ایز) کی ڈیجیٹلائزیشن، ڈیجیٹل اسکلز و تعلیم اور ڈیجیٹل تبدیلی۔
ڈی سی او کی سیکریٹری جنرل دیماح الیحییٰ نے کہا، ”ڈیجیٹل پالیسیوں اور قواعد میں ہم آہنگی اور جدت لانے، ایم ایس ایم ایز کی معاونت، ڈیجیٹل معیشت کی بیرون ملک نوعیت کا فائدہ اٹھانے، نئی مارکیٹوں کی رسائی کے لئے حائل رکاوٹوں میں کمی لانے اور ان سے متعلق نئے مواقع تخلیق کرنے کی اشد ضرورت ہے۔”
دیماح الیحییٰ نے مزید کہا، ”دنیا کی تقریبا 36 فیصد آبادی، یعنی 2.7 افراد انٹرنیٹ کی رسائی سے محروم ہیں۔ یہ آبادی کے بڑے حصے کو الگ کرتی ہے جن کے پاس ذرائع اور صلاحیتیں ڈیجیٹل معیشت میں شامل ہیں۔ ہمیں ڈیجیٹل دور سے بھرپور مواقع اٹھانے کے لئے ضرورت کے مطابق ڈیجیٹل اسکلز سے آراستہ ہوکر اجتماعی عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ کام باضابطہ تعلیمی نظام، غیرنصابی تربیتی پروگرامز اور سول سوسائٹی کے اقدامات کے امتزاج کے ذریعے سرانجام دیا جاسکتا ہے جو مسلسل سیکھنے اور ہنر سے آراستہ ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔ ہمیں ڈیجیٹل اسکلز میں اضافے کے لئے لازمی سرمایہ کاری کرنی چاہیئے اور اگلی نسلوں کے لئے اسکے ثمرات حاصل کرنے ہوں گے۔”
اس ایک روزہ جنرل اسمبلی میں ڈی سی او کی توسیع اور مستقبل میں اسکے مشن میں تیزی سے ہم آہنگی لانے سے متعلق متعدد اہم اعلانات شامل ہیں۔ ڈی سی او کی جانب سے دو نئی رکن ریاستیں، گیمبیا اور گھانا کا اس اسمبلی میں خیرمقدم کیا گیا،کیونکہ افریقہ میں ڈیجیٹل معیشت کو ترقی دینے کے لئے اس عالمی تنظیم میں وسعت لانے کا عمل جاری ہے۔
- Advertisement -
ڈی سی او نے نئی تنظیم کے قوانین کی منظوری دی،جس کے نتیجے میں ادارے کے آپریشنز میں تیزی آئے گئے اور یہ پچھلی منظورشدہ گورننس گائیڈ بک 2021 کی موثر انداز سے جگہ لیں گے۔
ڈی سی او نے ایم ایس ایم ایز: دی اسٹرائیڈ ایسوسی ایشن کو بااختیار بنانے کے لئے نئے اقدام کی تشکیل کی منظوری دی۔ یہ اقدام اندرون ملک اور رکن ممالک کے مابین ایم ایس ایم ایز اور اسٹارٹ اپس کی ترقی میں قابل ذکر کردار ادا کرے گا۔ مزید برآں، یہ ایسوسی ایشن عوام اور نجی شعبوں کے درمیان سہولت کار کا کردار بھی ادا کرے گی تاکہ ضروری معلومات اور اقدامات کئے جاسکیں۔
ڈی سی او کے آپریشنز کی مہارت اور تسلسل کو یقینی بنانے کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے اسمبلی نے ایگزیکٹو کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی جو بحرین، نائجیریا اور عمان کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی جبکہ سعودی عرب کا نمائندہ سال 2030 تک اس کمیٹی کا چیئرپرسن ہوگا۔ یہ کمیٹی ڈی سی او میں فیصلہ سازی کے عمل میں روانی لانے میں مدد فراہم کرے گی۔
ڈی سی او نے مبصر کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے۔ مبصر پارٹنرز میں نجی شعبہ، بین الحکومتی تنظیمیں، تعلیمی ادارے اور ڈیجیٹل معیشت کے دیگر اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں، یہ ڈی سی او کا بنیادی حصہ ہیں۔ مبصر کمیٹی کا ارادہ ہے کہ ڈی سی او کے اثرات میں مزید بہتری لائی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ڈی سی او ڈائیلاگز کی قابل ذکر آواز ہو۔
وزراء اور ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے حکومتی نمائندوں نے ڈیجیٹل معیشت،بشمول نجی شعبے کے تمام دیگر اسٹیک ہولڈرز اور عالمی سطح پر ممالک کے درمیان، مقامی و علاقائی ڈیجیٹل معیشت کے تمام پہلوؤں پر تعاون میں پیش رفت کے لئے مشاورت اور باہمی مفادات کو فروغ دینے کے لئے ڈی سی او 2030 روڈ میپ کے آغاز پر اتفاق کیا۔
ڈی سی او رکن ریاستوں نے اس ادارے کے قیام کے لئے بھرپور اخلاص اور اسکے دور رس نتائج پر مبنی طریقہ کار اختیار کرنے پر سعودی عرب کی گراں قدر خدمات کا شکریہ ادا کیا۔
ڈی سی او کے چارٹر کی روشنی میں بحرین کو سال 2023 کے لئے صدارت کے لئے تعینات کرنے کا اعلان بھی کیا گیا، اور یہ کہ وہ ادارے کی سربراہی اگلے سال تک جاری رکھے اور جنرل اسمبلی کے اگلے اجلاس کی میزبانی کرے۔ سال 2024 کے دوران اردن کیلئے ڈی سی او کی صدارت کی منظوری دی گئی۔
ڈی سی او ایک عالمی کثیر الجہتی تنظیم ہے جس کی بنیاد نومبر 2020 میں رکھی گئی، اس کا مقصد ڈیجیٹل معیشت کی جامع ترقی کو تیز کرکے سب کے لئے ڈیجیٹل خوشحالی کو ممکن بنانا ہے۔ ڈی سی او 13 ممالک بحرین، قبرص، جبوتی، گیمبیا، گھانا، اردن، کویت، پاکستان، عمان، نائیجیریا، روانڈا، مراکش اور سعودی عرب میں مواصلات اور آئی ٹی کی وزارتوں کو اکٹھا کرتا ہے جن کی جی ڈی پی میں مجموعی نمائندگی تقریباََ 2 ٹریلین ڈالر ہے اور یہ ممالک تقریبا 600 ملین افراد کی مارکیٹ کی نمائندگی کرتے ہیں، جن میں سے 70 فیصد سے زائد آبادی 35 سال سے کم عمر ہے۔
- Advertisement -