ٹیکنالوجی ، کاروباری اور سٹارٹ اپ خبریں

سی پیک، ریکوڈک اور سیندک ، حقوق مانگنے پر ہمیں غدار کہا جاتا ہے ، رکن بلوچستان اسمبلی اسلم بھوتانی

حب میں مقامی لوگوں کے 45ہزار سے زائد ایکڑ اراضی راتوں رات ٹھٹھہ سیمنٹ فیکٹری کے نام الاٹ

58

- Advertisement -

لسبیلہ رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حب میں مقامی لوگوں کے 45ہزار سے زائد ایکڑ اراضی راتوں رات ٹھٹھہ سیمنٹ فیکٹری کے نام الاٹ کرنے پر قومی اسمبلی میں اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کی جانب سے ہمارے مقامی لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے جس کے خلاف ہم عدالت جائیں گے انہوں نے کہا کہ مجھے لوگوں نے منتخب کرکے یہاں بھیجا ہے تو میرا فرض بنتا ہے کہ میں اپنے حلقہ کے عوام کا احتجاج قومی اسمبلی میں ریکارڈ کراﺅں. رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشتگردی کے خلاف ہیں بلکہ پوری دنیا دہشتگردی کے خلاف ہے کوئی اسکی حمایت نہیں کرتا ہم دہشتگردی کی مخالفت تو کرتے ہیں لیکن دہشتگرد کیسے پیدا ہوتے ہیں ہم اسکے اسباب کی طرف جاتے ہی نہیں اگر آپ کسی اور کی جنگ میں کود پڑتے ہو صرف اس لیے کہ ہماری حکمرانی کو طول ملے کسی اور کے کہنے پر جنگ لڑتے ہو یہ سوچ کر کہ ہمیں ڈالر ملیں گے انہوں نے واضح کیا کہ وہ یہ بات ڈکٹیر کے دور کی بات کرر ہے ہیں سیاسی حکومت کی نہیں اب اگر چند ڈالر وںکے لیے اپنے مسلمان بھائیوں کو مارینگے تو ظاہر ہے اگر آپ کسی کو مارینگے تو آگے سے آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائیں جائیں گے یہی ہوا

2006 میں اس وقت نواب اکبر بگٹی کو شہید کیا گیا اس وقت جنرل مشرف تھے ایک اور صاحب تھے جنکا نام مجھے یاد نہیں وہ کہتے تھے کہ کیا ہوگا چند روز احتجاج ہوگا ٹائر جلائیں گے پھر سب کچھ ختم ہوگا لیکن 2006 سے لیکر آج 2023 تک ٹائر نہیں بلکہ بلوچستان جل رہا ہے.انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے بیان کو پیش کرتے ہوئے بتا رہا ہوں کہ ہم ایف سی بلوچستان کو 30 سے 40 ارب سالانہ دے رہی ہے اگر ہم یہ حالات پیدا نہ کرتے تو آج یہ 30 سے 40ارب روپے تعلیم، صحت اور لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کرتے لیکن یہ حالات ہم نے خود پیدا کیے ہیں. انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو بہت تکلیف دی گئی ہے بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے لیکن یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے وسائل ہمارے لیے تکلیف کا سبب بن رہے ہیں دنیا میں جہاں وسائل ہوتے ہیں تو وہ خطہ ترقی کرتا ہے لیکن بلوچستان والے اگر اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ غدار ہیں. انہوں نے کہا کہ ہم سے سی پیک سے گیا ریکوڈک گیا ہم سے سیندک گیا ددر گیا حالانکہ ریکودک سے1993لیکر ابھی دو ماہ تک انفرادی طور پر بہت ساروں نے فائدے اٹھائے مگر بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں ملا یہ زیادتی ہے. انہوں نے کہا کہ میں اس فلور پر کہتا ہوں کہ نہ سی پیک چلے گا نہ ریکوڈک چلے گا کیونکہ بلوچستان کے عوام کے مرضی کے خلاف منصوبے ہیں سی پیک سے ہمیں آج تک کیا ملا ہے اس وقت تک ایک ڈویژن اور تین برگیڈ ریز کئے گئے ہیں لیکن کیا گوادر کے لوگوں کو پانی ملا کیا پسنی فش ہابر بنا جس کے لیے لوگ دس سالوں سے جدوجہد کررہے ہیں. انہوں نے کہا کہ سی پیک کے نام پر ہماری جتنی تذلیل کی جارہی ہے شاید کہیں اور ہورہی ہو۔

اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپکو دعوت دیتا ہوں کہ آپ بغیر کسی پروٹوکول کے حب جو میرا شہر ہے جو کراچی سے ملتا ہے وہاں سندھ بلوچستان کے سنگم پر سندھ رینجرزکی ایک چیک پوسٹ ہے میں خود اس چیک پوسٹ کے رویے سے چند روز قبل متاثر ہوا ہوں اس چیک پوسٹ پر ایسی صورتحال ہے کہ جسطرح مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی اہلکار نہتے کشمیریوں پر ظلم کررہے ہیں بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ اس چیک پوسٹ پر اسطرح ہورہا ہے کہ ہاتھ کھڑے کرکے چوروں ڈاکوﺅں جیسا سلوک کیا جاتا ہے حب سے لوگ دو تین بار کراچی آتے جاتے ہیں ہربار انکو ہاتھ کھڑے کرکے تلاشی دینی پڑتی ہے. انہوں نے کہا کہ میں نے کہاں کہاں آواز بلند نہیں کی ہے سردار اخترجان مینگل نے اس پر آواز بلند کی ہے بلکہ ہم جب اسمبلی میں تقریر کرتے ہیں وہ چیک پوسٹ پر مزید تذلیل کرنے میں شدت لاتے ہیں کہ جی کرو آپ تقریر ہم زیادہ تذلیل کرینگے۔انہوں نے کہا کہ حب ایک صنعتی شہر ہے کراچی سے روزانہ صنعتکار آتے ہیں انکو بھی لائن میں لگایا جاتا ہے انکی طرف سے ڈی جی رینجرز کے نام خط بھی لکھا گیا ہے کہ ہماری تلاشی لیں مگر ایک الگ لائن بنائیں یہ طریقہ نہیں ہے وہ صنعتکار ہیں لوگوں کو روزگار دے رہے ہیں سرمایہ کاری کررہے ہیں مگر روزانہ چوروں کی طرح ہاتھ کھڑے کرکے تلاشی لی جارہی ہے یہ سراسر ظلم ہے.

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ میرے حلقہ حب میں کھرکھیڑہ سے موچکو تک 30کلومیٹر کا فاصلہ ہے اور اس 30کلومیٹر میں کوئی دس سے زائدچیک پوسٹیں ہیں جن میں کسٹم، کوسٹ گارڈز، ایف سی، رینجرز اور پولیس کی چیک پوسٹیں ہیں ہم کوئی دہشتگرد ہیں کیا اس پر کوئی نہیں سوچتا ہمیں نہیں چاہیے سی پیک ریکوڈک پر جس کو پچھلے تیس سالوں سے فائدہ لینا تھا وہ لیتے رہے گیس ہماری ختم کردی سیندک وہ لے گئے ریکوڈک وہ لے گئے مگر ہماری عزت نفس کا تو خیال رکھا جائے میں آپکو فلم بنا کر بھیجونگا بلکہ ہمیں اجازت دی جائے جس طرح سرینگر چوک پر لکھا ہے کشمیریوں پر بھارتی فوجی اسطرح ظلم کررہے ہیں ہم بھی موچکو رینجرز چیک پوسٹ پر لکھیں کہ اس چیک پوسٹ پر بلوچستان کو لوگوں کےساتھ اتنے وقت سے ظلم و زیادتی ہورہی ہے.

انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں اسمبلی میں اکثر مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر بات ہوتی رہتی ہے کہ کشمیر کا یہ مسئلہ ہے وہ مسئلہ بلوچستان کے مسئلے پر کیوں بات نہیں کی جاتی ہے ہمارے ایک قابل احترام رکن ہیں انکے زمین پر قبضہ کیا گیا ہے شائد وہ اپنے تقریر میں ذکر کریں آباﺅ اجداد سے وہاں رہ رہے ہیں مگر بندوق کے روز پر زبردستی اسکی زمین پر قبضہ کیا گیا ہے یہ کونسا طریقہ ہے کسی کو زبردستی اپنا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اسی لیے ہم کہتے ہیں سی پیک کامیاب نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں ایئرپورٹ بنا رہے ہیں ہم جب بولتے ہیں کہ پسنی جیٹی بنا کردیںجس سے 30ہزار سے زائد ماہیگیروں کا روزگار وابسطہ ہے تو ہم کہا جاتا ہے کہ ہم 52ارب کا ائیرپورٹ بنا رہے ہیں اب سمجھ نہیں آتا کہ ہم ائیرپورٹ کا کیا کرینگے. انہوں نے کہا کہ چین ہمارا دوست ملک ہے مگر چینی کمپنیاں دھوکے باز ہیں حبکو کول پاور نے ہمارے ساتھ جو کچھ کیا سب کے سامنے ہے خرم دستگیر نے کہا تھا کہ میں انکے سی ای او کو بلاﺅنگا بات کرینگے مگر چار ماہ گزر گئے خرم دستگیر نے انکو نہیں بلایا اور اب فون بھی نہیں اٹھاتے اور نہ بات کرتے ہیں ملاقات کرانا دور کی بات ہے انہوں نے سری لنکا میں ائیرپورٹ بنایا وہ دنیا کا واحد ائیرپورٹ ہے جس پر کوئی جہاز نہیں آتا اور اسکو بند کردیا وہ قرضہ تھا چین کا اور وہ سری لنکا ڈوب گیا تو یہ گوادر کا ائیرپورٹ بنا رہے ہیں یہ کوئی اور سپرپاور آکر ہم سے لے لے گی جس طرح بھارت سری لنکا کے اس ائیرپورٹ کو لینے کی کوشش کررہا ہے.

انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سے آپکے توسط سے کہتا ہوں وہ اپنے کابینہ میں جس کو رکھنا چاہتے ہیں رکھیں مگر جس کو رکھیں اس کی نیشنلٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے رکھیں اگر وہ کسی کو اپنا اسسٹنٹ، کوآرڈی نیٹر یا کچھ بھی رکھتے ہیں تو اسکا دیکھ لیں کہ وہ کہاں کا ہے۔

- Advertisement -

- Advertisement -

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.